اتوار 5 اکتوبر 2025 - 04:08
شہید سید حسن نصراللہ کو ایک ہمہ جہت نمونۂ عمل کے طور پر متعارف کرانا امت کی دینی ذمہ داری ہے

حوزہ/ مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت اللہ عباس کعبی نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ صرف لبنان یا حزب اللہ کے قائد نہیں تھے بلکہ وہ نجف و قم کے حوزوں کے تربیت یافتہ فرزند تھے جنہوں نے ولایت فقیہ میں فنا ہوکر اسلامِ ناب کو دنیا کے تمام آزادگان، مستضعفین اور انصاف پسندوں کے لیے ایک زندہ اور عالمی نمونہ عمل بنا دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت اللہ عباس کعبی نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ صرف لبنان یا حزب اللہ کے قائد نہیں تھے بلکہ وہ نجف و قم کے حوزوں کے تربیت یافتہ فرزند تھے جنہوں نے ولایت فقیہ میں فنا ہوکر اسلامِ ناب کو دنیا کے تمام آزادگان، مستضعفین اور انصاف پسندوں کے لیے ایک زندہ اور عالمی نمونہ عمل بنا دیا۔

یہ بات انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر میں منعقدہ دستاویزی فلم "شمع جمع" کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کا اہتمام "فکرت میڈیا" کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں علما، اساتذہ، طلاب اور ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔

آیت اللہ کعبی نے کہا کہ شہید نصراللہ کو ایک جامع الگو کے طور پر پیش کرنا ایک دینی فریضہ ہے، کیونکہ وہ امام خمینیؒ کے مکتب سے وابستہ ہوکر فکری، روحانی اور جہادی تربیت کے اعلیٰ مراحل سے گزرے۔ انہوں نے اپنی پوری حیات کو ولایت فقیہ کے محور پر استوار کیا اور ہمیشہ رہبر معظم انقلاب اور مراجع کرام کے لیے غیر معمولی احترام رکھتے تھے۔

ولایت، مکتبِ نصراللہ کا جوہر

انہوں نے کہا کہ مکتبِ نصراللہ کا مرکز ولایت اور امت کا انسجام ہے۔ ولایت، امت کو جوڑنے اور سماجی وحدت پیدا کرنے کا حقیقی محور ہے۔ اس کے تین پہلو ہیں:

1. عوامی پہلو – یعنی مزاحمت کو عوامی تحریک میں بدلنا۔

2. دشمن سے مرزبندی – یعنی انسانیت کے دشمنوں اور مستکبروں سے جدائی۔

3. رہبری کا پہلو – جو امت کو ایک مرکز کے گرد جمع رکھتا ہے، بالکل ایک "شمع جمع" کی طرح۔

امام موسیٰ صدر سے نصراللہ تک؛ مزاحمت کی فکری بنیادیں

آیت اللہ کعبی نے لبنان کی مزاحمت کے فکری پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کی فکری بنیاد امام موسیٰ صدر نے رکھی جنہوں نے مستضعفین کو مذہبی تفریق سے بالاتر ہوکر اتحاد اور عزتِ اسلامی کے محور پر جمع کیا۔ یہی فکر بعد میں شہید سید عباس موسوی اور شہید نصراللہ کے ذریعے امام خمینیؒ کے نہضتی مکتب میں نئی گہرائی کے ساتھ جاری رہی۔

انہوں نے بتایا کہ شہید نصراللہ نے قم میں اپنے علمی قیام کے دوران ولایت فقیہ کے نظریے کو امتِ اسلامی کی وحدت و عزت کا ضامن سمجھا اور اس پیغام کو عالمی سطح پر عام کرنے کو اپنی ذمہ داری قرار دیا۔

چھوٹے گروہ سے عالمی مزاحمتی تحریک تک

آیت اللہ کعبی نے کہا کہ جب شہید نصراللہ نے حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تو یہ ایک محدود گروہ تھا، لیکن ان کے ایمان، تدبیر اور ولائی بصیرت نے اسے ایسی طاقت میں بدل دیا جو آج عالمی سطح پر مزاحمت کی علامت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نصراللہ ہمیشہ کہتے تھے: “ہم حزبِ ولایت فقیہ ہیں، اور اس پر فخر کرتے ہیں کیونکہ ولایت فقیہ عزت، کرامت اور استقلال کی ضمانت ہے۔”

نصراللہ؛ تمدنِ اسلامی کے معمار

آیت اللہ کعبی نے شہید نصراللہ کو اسلامی تمدن سازی کا مثالی نمونہ قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ولایت فقیہ کو امت سازی، عدل کے قیام اور دشمن شناسی کے تین بنیادی اصولوں کے ساتھ جوڑا۔ وہ امریکہ اور صہیونی نظام کو انسانیت کا اصل دشمن سمجھتے تھے اور شہید قاسم سلیمانی کے ہمراہ مزاحمتی نیٹ ورک کو خطے سے آگے پوری دنیا تک وسعت دی۔

مومنِ موعود اور سربازِ مهدویت

انہوں نے کہا کہ شہید نصراللہ ایک حقیقی مومن اور سربازِ مهدویت تھے، جن کا دل اور عقل دونوں ولایت اور انتظارِ امام زمانہؑ کی راہ میں متحرک تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اگر عاشورا اور حسینی فکر کو عالمی بنایا جائے تو ظہورِ امام کی فضا فراہم ہوسکتی ہے۔

آخر میں آیت اللہ کعبی نے میڈیا کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمنانِ اسلام آج انیمیشن اور بچوں کے پروگراموں کے ذریعے شہید نصراللہ کی شخصیت کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ “مکتبِ نصراللہ” کی عالمی شناخت صہیونیت کے وجود کو غیر مشروع بنا دیتی ہے۔ اسی لیے "شمع جمع" جیسی ڈاکومنٹری کی تیاری امت کی فکری و ثقافتی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکومنٹری "شمع جمع"، جو "فکرت میڈیا" کی جانب سے تیار کیا گیا ہے، شہید سید حسن نصراللہ کی فکری، اخلاقی اور تمدنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے—اس رہبر نے حوزہ اور ولایت کے مکتب سے ایک ایسی عالمی تحریکِ مقاومت کو جنم دیا جو آج انسانیت، وحدت اور آزادی کی علامت بن چکی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha